مضامین

مضامین رمضان المبارک-۱۵

اس مبارک مہینہ میں روزہ وتراویح کے علاوہ ایک عبادت اعتکاف بھی ہے جس میں بندہ دنیاوی جھمیلوں سے اپنے آپ کو علٰحد کرکے اللہ تبارک وتعالیٰ ،جو ہر مومن بندہ کے محبوبِ حقیقی ہیں، ان کی بارگاہ میں آجاتا ہے ، اپنے اپ کو اللہ تبارک وتعالیٰ کوراضی کرنے ،منانے اورخوش کرنے میں مصروف ہوجاتاہے ، ہروقت مسجد ہی میں رہتاہے، بشری یا شرعی تقاضہ ہی سے کچھ دیر کیلئے باہرنکلتاہے۔اس کی نماز، روزہ، تراویح ذکر واذکار ، تسبیح وتلاوت، دعاواستغفار، اپنے محبوب حقیقی کے سامنے آہ وزاری مسجد ہی میں ہوتی ہے۔
اس عبادت کو اعتکاف کہاجاتاہے ، اس کی چند قسمیں ہیں
واجب، سنت اور نفل
رمضان المبارک کےآخری عشرہ یعنی دس (۱۰)دنوں کا اعتکاف سنت ہے، ا سلئے کہ حضور اکرم ﷺ آخری عشرہ میں مسجد نبوی ﷺ میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے۔
آئیے اس سلسلہ میں مزید معلومات حاصل کریں۔
اعتکاف کہتے ہیں مسجد میں اعتکاف کی نیت کرکے ٹھہرنے کو، حنفیہ کے نزدیک اس کی تین قسمیں ہیں ایک واجب جو منّت اورنذر کی وجہ سے ہو جیسے یہ کہے کہ اگرمیرا فلاں کام ہوگیاتو اتنےدنوں کا اعتکاف کروں گا، یا بغیر کسی کام پر موقوف کرنےکےیوں ہی کہہ لے کہ میں نے اتنے دنوںکا اعتکاف اپنےاوپر لازم کرلیا، یہ واجب ہوتاہے۔ اور جتنےدنوںکی نیت کی ہے اس کا پورا کرنا ضروری ہے۔
دوسری قسم سنّت ہے جو رمضان المبارک کے اخیر عشرہ کا ہےکہ نبی کریم ﷺ کی عادت شریفہ ان ایّام کے اعتکاف فرمانے کی تھی، تیسرا اعتکاف نفل ہے جس کےلیے نہ کوئی وقت نہ ایام کی مقدار جتنے دن کا جی چاہے کرلے حتیٰ کہ اگر کوئی شخص تمام عمر کے اعتکاف کی نیت کرلے تب بھی جائز ہے البتہ کمی میں اختلاف ہے کہ امام صاحب کے نزدیک ایک دن سےکم کاجائز نہیں لیکن امام محمدؒ کے نزدیک تھوڑی دیر کابھی جائز ہے اور اسی پر فتویٰ ہے، اس لیے ہر شخص کیلئے مناسب ہے کہ جب مسجد میں داخل ہو اعتکاف کی نیت کرلیا کرے کہ اتنے نماز وغیرہ میں مشغول رہے اعتکاف کاثواب بھی رہے ۔ میں نے اپنے والد صاحب نوراللہ مرقدہٗ وبرد مضجعہٗ کو ہمیشہ اس کا اہتمام کرتے دیکھا کہ جب مسجد میں تشریف لےجاتے تو دایاں پاؤں اندرداخل کرتےہی اعتکاف کی نیت فرماتے تھے اور بسا اوقات خدّام کی تعلیم کی غرض سے آواز سے بھی نیت فرماتےتھے ، اعتکاف کابہت زیادہ ثواب ہے اور ا سکی فضیلت اس سےزیادہ کیا ہوگی کہ نبی کریم ﷺ ہمیشہ اس کا اہتمام فرماتےتھے۔ معتکف کی مثال اس شخص کی سی ہے کہ کسی کےدرپرجاپڑے کہ اتنے میری درخواست قبول نہ ہو ٹلنے کانہیں
نکل جائےدم تیرےقدموںکے نیچے
یہی دل کی حسرت یہی آرزو ہے
ابن قیمؒ کہتے ہیں کہ اعتکاف کامقصود اور اس کی روح دل کو اللہ کی پاک ذات کےساتھ وابستہ کرلینا ہے کہ سب طرف سےہ ٹ کر اسی کےساتھ مجتمع ہوجائے اور ساری مشغولیوں کے بدلہ میں اسی کی پاک ذات سے مشغول ہوجائے اور اس کے غیر کی طرف سے منقطع ہوکر ایسی طرح اس میںلگ جاو ے کہ خیالات تفکرات سب کی جگہ اس کا پاک ذکر اس کی محبت سماجاوے حتیٰ کہ مخلوق کے ساتھ اُنس کے بدلہ اللہ کے ساتھ اُنس پیدا ہوجاوے کہ یہ اُنس قبر کی وحشت میں کام دے کہ اس دن اللہ کی پاک ذات کےسوا نہ کوئی مونس نہ دل بہلانے والا، اگر دل ا سکے ساتھ مانوس ہوچکا ہوگا تو کس قدر لذت سے وقت گذرے گا۔
دل ڈھونڈتا ہےپھر وہی فرصت کےرات دن
بیٹھا رہوں تصورِ جاناں کیئے ہوئے
صاحب مراقی الفلاح کہتے ہیں کہ اعتکاف اگر اخلاص کے ساتھ ہوتو افضل ترین اعمال میں سے ہے۔ اس کی خصوصیتیں حداحصاء سے خارج ہیں کہ اس میں قلب کودنیاومافیہا سے یکسوکرلینا ہے ۔ اور نفس کومولیٰ کے سپرد کردینا اور آقا کی چوکھٹ پر پڑجاناہے
پھرجی میں ہےکہ درپہ کسی کے پڑارہوں
سرزیرِ بارِ منتِ درباں کئے ہوئے
نیز اس میں ہر وقت عبادت میں مشغول ہےکہ آدمی سوتے جاگتے ہر وقت عبادت میں شمار ہوتا ہے اور اللہ کے ساتھ تقرّب ہے ،حدیث میں آیا ہے کہ جو شخص میری طرف ایک ہاتھ قریب ہوتاہے میں اس سے دوہاتھ قریب ہوتاہوں ، اور جو میری طرف (آہستہ بھی) چلتا ہے میں اس کی طرف دوڑکرآتاہوں ۔ نیز اس میں اللہ کےگھر پڑجانا ہے اور کریم میزبان ہمیشہ گھرآنے والے کااکرام کرتاہے۔ نیز اللہ کے قلعہ میں محفوظ ہوتاہےکہ دشمن کی رسائی وہاں تک نہیں وغیرہ وغیرہ ، بہت سے فضائل اورخواص اس اہم عبادت کے ہیں۔
مسئلہ: مرد کیلئے سب سے افضل جگہ مسجد مکّہ ہے، پھر مسجد منوّرہ ،پھرمسجد بیت المقدس، ان کےبعد مسجد جامع، پھر اپنی مسجد۔ امام صاحب کے نزدیک یہ بھی شرط ہے کہ جس مسجد میں اعتکاف کرے ا س میں پانچوں وقت کی جماعت ہوتی ہو، صاحبین کے نزدیک شرعی مسجد ہوناکافی ہے اگرچہ جماعت نہ ہوتی ہو۔ عورت کیلئے اپنے گھر کی مسجد میں اعتکاف کرنا چاہیے اگرگھر میں کوئی جگہ مسجد کے نام سے متعین نہ ہوتو کسی کونہ کو اس کیلئےمخصوص کرلے، عورتوں کے لیے اعتکاف بہ نسبت مردوں کے زیادہ سہل ہے کہ گھر میں بیٹھے بیٹھے کاروبار بھی گھر کی لڑکیوں وغیرہ سے لیتی رہیں اور مفت کاثواب بھی حاصل کرتی رہیں مگر اس کے باوجود عورتیں اس سنت سے گویا بالکل ہی محروم رہتی ہیں۔(فضائل رمضان،اعتکاف کابیان،صفحہ۶۰۴،۶۰۵،۶۰۶
جاری ہے۔۔۔ ان شاء اللہ تعالیٰ

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button