مضامین

یاد رہے۔۔۔ایک ایک ووٹ بہت قیمتی ہے-۷ویں وآخری قسط

آج عیدالمومنین مسلمانوںکی عید یعنی جمعہ کا دن بھی ہے اور ملک کے بہت سارے حصوںمیں حق رائے دہی یعنی اپنے ووٹ کے استعمال کرنے کا دن بھی ہے۔
آج دوسرے مرحلہ کی رائے دہی کا دن ہے ۔ ووٹ دینا کیا ہے ، ووٹ دینا درحقیقت کئی لوگ جو اس بات کے خواہش مند ہیں کہ ہم پارلیمنٹ میںپہنچیں ،وہاں پہنچ کر اپنے علاقہ کےلاکھوں لوگوں کی نمائندگی کریں، حکومت کے سامنے اپنے علاقہ کے مسائل کو اٹھائیں، اپنے علاقہ کی ترقی کیلئے فنڈمنظور کروائیں، جوبھی مسائل ہوں انہیں وہاں رکھیں، کیونکہ ہمارے ملک بھارت میں وفاقی نظام قائم ہے، وہیں سے ملک کے تمام شہریوں کے مسائل کو حل کیاجاتا، سناجاتا اور ترقیات کے راستے کھولے جاتے ہیں۔یہ مقصد ہوتاہے کسی بھی امیدوار کے پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی میں پہنچنے کا۔ اس دوڑ میں الگ الگ پارٹیوں کے الگ الگ نمائندے شامل ہیں، سب کے اپنے وعدے اور مستقبل میں ملک وقوم کیلئے کچھ کرنے کے عزائم ہیں۔
اب ہمارے لئے آزمائشی مرحلہ ہے کہ ہم امیدواروں میں سے کس کو چنتے ہیں، ان تمام لوگوں کی جو دستور وقانون کی رو سے ووٹ دینے کے مستحق ہیں، خواہ مرد ہوں یا عورت جن کی عمر اٹھارہ سال یا اس سے زیادہ ہے ضرور اس عمل کا حصہ بنیں، سمجھ بوجھ سے کام لیں۔ اس کو بوجھ نہ سمجھیں ، بلکہ قومی وملی فریضہ سمجھ کر موجود تمام امیدواروں میں سے کسی ایک کو چُنیں ، جس امیدوار سے آپ کو پوری پوری توقع ہو کہ وہ بلاتفریق مذہب وملت سب کی خدمت کاجذبہ رکھتا ہو اسے ووٹ دیں۔ اور ہاں ہمیں کوئی بھی منظورنہیں اس طرح کے اظہار کیلئے و ہ بٹن ہرگز نہ دبائیں، جس سے صاف ظاہر ہوتا ہو کہ آپ کے نزدیک کوئی بھی شخص اس قابل نہیں کہ جسے ووٹ دیاجائے اور وہ پارلیمنٹ میں پہنچے۔
یہ بات بھی یاد رہنی چاہئے کہ اس ووٹنگ کو مستقبل میں کس قسم کا بھارت چاہیے وغیرہ طئے کرنے والا عمل سمجھیں، اگر ملک کی اکثر عوام الناس نے انتہائی سمجھداری، دانش مندی اور ہوش سے کام لے کر ووٹنگ کی تو مستقبل میں بننے والی حکومت سے اچھی توقعات رکھنی چاہیے۔
اورجذبات کی رؤ میں بہہ کر یا ذہنی تحفظات کو ذہن ودل میں بٹھا کر ووٹنگ کی تو مستقبل قریب میں اس کے منفی نتائج سامنے ضرور آئیں گے ۔
اس لئے نہ تو سستی وکاہلی سے کام لینا ہے اور نہ آنکھیں بند کرکے کسی کو بھی ووٹ دیدینا ہے۔
یہ بات بھی یاد رہنی چاہیے کہ ایسے موقع پر بعض لوگ اپنی شہرت کیلئے یا کسی کے اکسانے پر خواہ مخواہ فارم بھردیتے ہیں، انہیں خود معلوم ہے کہ ان کو خاندان کے ووٹ بھی نہیں ملنے والے، وہ صرف کسی سے پیسہ لے کر کسی کے ووٹ کاٹنے کیلئے کھڑے ہوجاتے ہیں ۔ ان کے دل میں نہ تو ملک وقوم کی خدمت کا جذبہ ہوتا ہے ، نہ علمی قابلیت ولیاقت ہوتی ہے، نہ کوئی معمولی سا تجربہ ہوتا ہے، وہ صرف ایک مشغلہ کے طورپر یا اپنی ہی قوم کےک سی قابل شخصیت کو ہرادینے کے جذبہ کے تحت یا مخالف تنظیم سے مال وزر ے کر کھڑے ہوجاتے ہیں۔ ایسے ناکارہ یالالچ میں آکر کھڑے ہونے والوں کو ووٹ دے کر اپنے قیمتی ووٹ کو ہرگز ضائع نہ کریں۔
بہتر یہی ہوگا کہ صبح کی اولین ساعتوں میں ووٹ دیدیں، یاپھر نماز جمعہ کے بعد، لیکن اذان جمعہ کے بعد تو سب مردحضرات کارُخ جس مسجد میں انہیں نماز پڑھنا ہے اس جانب ہونا چاہیے، کیونکہ جمعہ کادن بڑا عظیم الشان ، خیر وبرکت اور نورانیت کو اپنےاندرلئےہوئے ہے۔ہاں جب نماز جمعہ سےفارغ ہوجائیں تب نماز جمعہ کے بعدضرورووٹ دینے کیلئے جائیں۔
دوکان کےمالک صاحبان اپنے ان تمام ملازمین کو جن میں ووٹ دینے کی اہلیت پائی جاتی ہو انہیں ووٹ ڈالنے کیلئے جانے سے دوکان کے نقصان کی خاطر ہرگز نہ روکیں۔
اسی طرح گھروں میں جو خواتین کام کاج کرتےہیں، عام طورپر اُنہیں اس کی اہمیت نہیں معلوم ہوتی ہے ہم خود ان سے کہیں کہ جاکر وہ ووٹ دیں ، انہیں اس کام کیلئے دو تین گھنٹےکی چھٹی دینا پڑے تو خوش دلی سے دیدیں، کیونکہ اس وقت معاملہ ایک عجیب وغریب موڑ پرآیاہواہے۔ نیز سفر میں بھی جانا ہوتو ایک دن کیلئے اُسے ملتوی کردیں، اس لئے کہ اس الیکشن کے نتائج بہت دور رس ہوں گے۔
بعض دفعہ تھوڑی سی غفلت، لاپرواہی، بے توجہی ، اور سُستی وکاہلی ایک عرصہ تک نقصان پہنچاتی ہے۔
الیکشن کا معاملہ کسی ایک شخصیت کے فائدہ یا نقصان کانہیں ہے بلکہ اس کے منفی یا مثبت اثرات پوری قوم اور سار ےملک پر پڑیں گے۔
ووٹ دیں، ضرور دیں، جواہل ہوں انہیں دیں، دوسرو ں کوبھی ترغیب دیں، اہمیت بتلائیں، ووٹ نہ دینے کے نقصانات سے واقف کرائیں، جمعہ کی اذان ہوجانے کے بعد جب تک نماز جمعہ نہ پڑھ لیں اس کام میں یالائن میں نہ لگےرہیں۔
ملک میں جمہوریت کی بقاء کیلئےاس عمل کو انجام دینا ضروری ہے۔۔۔۔ ورنہ۔۔۔۔۔
یہ جبر بھی دیکھا ہے تاریخ کی نظروں نے
لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button