مضامین

یاد رہے۔۔۔ایک ایک ووٹ بہت قیمتی ہے-۶

کل بروز جمعہ ۲۶؍اپریل ملک کے بہت سارے حصوں میں دوسرے مرحلہ کی ووٹنگ ہونا طئے ہے، ان شاء اللہ تعالیٰ
اس روز جن حضرات کو اپنےمقام پر ووٹ دیناہے، ضرور وہاںجائیں ، انتہائی متانت اور سنجیدگی کے ساتھ اس عمل کو انجام دیں۔
بہتر ہوگا کہ صبح کی اولین ساعتوں ہی میں اس قومی فریضہ کی ادائیگی سے فارغ ہوجائیں۔
ایک بات یہ بھی ذہن میں رہےکہ آپ کو اگر کسی بھی امیدوار کو ووٹ نہیں دینا ہے، یعنی آپ کو نہ یہ پسند ہے نہ وہ پسند، تو اس کیلئے بھی گنجائش رکھی گئی، کہ آپ فلاں بٹن دبائیں۔ لیکن یہ بات ہرگز مناسب نہیں، ٹھیک ہے، آپ کو کوئی بھی امیدوار یاکوئی بھی پارٹی پسند نہیں ،لیکن یہ بھی تو سوچئیے کہ اس طرح کےعمل سے فائدہ ہوگا یانقصان ۔
سنجیدگی سے غور کیاجائے تو پتہ چلےگا کہ اس طرح کرنے میں نقصان ہی ہوگا۔
مثال کےطورپر دو نوں امیدواروںکو سو سو ووٹ ملے، دونوں کےووٹ برابر ہیں، کسی کےکم نہیں اور کسی کے زیادہ نہیں، اب ہارجیت کافیصلہ صر ایک ووٹ پر ہے، جس شخص کےپاس ان دونوں میں سے کسی ایک کوچُننے کاموقع ہے،اس نے کسی کوبھی ووٹ نہیں دیا اور بٹن وہ دبادیا جس سے اس بات کا اظہار ہوکہ یہ عقلمند صاحب کو کوئی بھی امیدوار پسند نہیں، ایسی صورت میں کیا ہوگا، پتہ نہیں حُکّام اس مقام پر دوبارہ ووٹنگ کرائیں گے یا قرعہ اندازی کے ذریعہ فیصلہ کریں گے۔
اس لئےایسی ناسمجھی کی حرکت ہرگز نہ کی جائے، ٹھیک ہے آپ کی نگاہ میں ان دونوں میں سےکسی میں بھی اہلیت نہیں پائی جاتی ، لیکن ایسا تو ہرگز نہیں ہوسکتا کہ دونو ں کےاندر ایک ہی سطح کی خرابی پائی جائے، یعنی پچاس پچاس ،ساٹھ ساٹھ، اسّی اسّی یا سوسوفیصد، کچھ تو فرق ضرور پایاجاتا ہوگا۔
انیس بیس کافرق توضرور ہوگا، جب اس طرح کا فرق پایاجائے تو آپ بلاتکلف اس شخص کو ووٹ دیدیں جس میں دوسرے کے مقابلہ میں بہت تھوڑا سایعنی بیس کے مقابلہ میں انیس کافرق پایاجائے، اس طرح اپنےووٹ کو کارآمد بناکر ضرور کسی کےحق میں ووٹ دیں ۔
یہ بات صحیح ہے کہ آپ اس بٹن کےذریعہ اس بات کااظہار کریں کہ جس سے یہ ثابت ہو کہ آپ کی نگاہ میں نہ یہ اچھا نہ وہ اچھا، لیکن ایسا کرنےسے فائدہ کیاہوگا۔
اب معاملہ بڑے نازک موڑ پر آگیاہے ، کہ عظیم عہدوں پر فائز لوگوں کی زبان سے ایک طبقہ کی مستورات کے منگل سوتر چھینکر دوسرے طبقہ کی مستورات کو وہ استعمال شدہ منگل سُتر دیئے جانے کی بےتکی بات کہی جارہی ہے۔
پہلی بات تو مسلمان قوم کا عقیدہ یا طرز عمل منگل سوتر پہننے کا شرعاً ثابت ہے نہیں،دوسری بات کیا کوئی خوددار وغیور قوم کسی کا چھیناہوامنگل سوتر پہنےگی، کیا منگل سوتر کو عفت مآب مستورات سے چھینے کیلئے ملک کے تمام چھوٹےبڑےشہروں میںبھاری بھرکم ٹیم کام پرلگادی جائیگی، پھر اس کےبعد کروڑوں کی تعداد میں وہ جمع کئے گئے منگل سوتر مسلمان گھروں پر کھٹکے دے دےکر یا بیل کابٹن دباکر لوگوں کو باہر بلاکردیئےجائیں گے، یا کسی بڑے میدان میں نمائش لگائی جائیگی اور وہاں ہزاروں مسلم خواتین کا ہجوم ہوگا ایک ایک کو اسٹیج پربلایاجائیگا اور وہ منگل سوتر دیئے جائیں گے، اور اس مکروہ عمل کو پوری دنیا دیکھےگی، اور وہ مظلوم خواتین جن کے پاس سے یہ چھینےگئے آنسو بہارہی ہوںگی، کیا یہ باتیں ممکن ہیں، اور کیا کوئی شوہر ،بیٹا، بھائی ،باپ یامسلم معاشرہ اس کو پسند کرےگا، اور کیا ملک کے تمام مکاتب فکر کے جیّد اہل علم حضرات اپنی قوم کو کسی کا چھینا ہوا منگل سوتر پہننے سے منع نہیں کریں گے، ایسا کچھ بھی نہیں ہوگا، لیکن یہ نفرت کی سیاست ہے ، اس لئے ووٹ دینا ضروری ہے۔
نوٹ: یہ بات ضرور ذہن میں رہے کہ جمعہ کی اذان ہوجانے کے بعد مردحضرات کیلئے خریدوفروخت کے علاوہ ہر اُس کام کے کرنے کی ممانعت ہے جو نماز جمعہ اور خطبہ کے سننے کیلئے مسجد میں آنے سے رکاوٹ بنے یا تاخیر کاسبب ہو۔
اس لئے مستورات تو اذان جمعہ کےبعد ووٹ دینے کیلئے جاسکتے ہیں، لیکن مردحضرات یاتو اذان جمعہ سے پہلےیا کسی بھی مسجد میں نماز جمعہ پڑھنے کے فوراً بعد ووٹ ڈالنا شروع کردیں۔
جاری ہے۔۔۔ ان شا ء اللہ تعالیٰ

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button